**کرسنوگراڈ، مشرقی یورپ | رات کے گیارہ بج کر سینتالیس منٹ**
بارش ٹیکسی کی کھڑکیوں پر خنجروں کی طرح برس رہی تھی۔ **اناتولی**—تھکے ہوئے چہرے والا ٹیکسی ڈرائیور—شہر کی تاریک گلیوں میں گاڑی چلا رہا تھا۔ اس کا آخری مسافر **لوکا**، ایک شرابی سیٹھ، پیچھے بیٹھا اپنی رہ گئی فلائٹ پر لعنت بھیج رہا تھا۔
**وکٹری برج پر افراتفری پھوٹ پڑی۔**
بم دھمکے نے پورے شہر کو مفلوج کر دیا۔ پولیس کے سائرن چیخ رہے تھے، ہیلی کاپٹر آسمان پر منڈلا رہے تھے، اور سڑکیں خوفزدہ لوگوں سے بھر گئی تھیں۔ اناتولی نے گاڑی ایک تنگ گلی میں موڑی، تبھی لوکا چیخا:
*"خدا کے لیے!... اناتولی، دیکھو!"*
کچرے کے ڈھیر کے پیچھے ایک پیلے کمبل میں لپٹا **بچہ** تھا—بمشکل ڈیڑھ سال کا، جس کی چادر پر خون کے دھبے تھے۔
### **خاموش معاہدہ**
لوکا نے بچے کو اٹھایا، اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے۔ "نہ کوئی والدین... نہ کوئی نوٹ۔ بس یہ۔" اس نے چاند کی شکل والا ایک **چاندی کا لاکٹ** دکھایا۔
اناتولی، جو پہلے فوجی تھا، چلاّ اٹھا: *"پولیس سکینرز کے مطابق فسائی یہاں لوٹ مار کر رہے ہیں۔ ہمیں یہاں نہیں رکنا!"*
جیسے ہی وہ آگے بڑھے، لوکا نے کمبل کے نیچے چپکا ہوا فون دیکھا۔ صرف ایک نمبر محفوظ تھا: **"امی"**۔
### **سایوں کے خلاف دوڑ**
- **بارہ بج کر سولہ منٹ**: ایک کالی SUV ان کا پیچھا کرنے لگی۔
- **بارہ بج کر اکتیس منٹ**: گولیوں نے گاڑی کی پچھلی کھڑکی چکنا چور کر دی—لوکا نے بچے کو اپنے جسم سے ڈھانپ لیا۔
- **ایک بج کر پچپن منٹ**: انجن خراب ہوا تو SUV نے انہیں **سینٹ صوفیا چیٹیڈرل** کے سامنے دھکا دے کر پھل فروش کے اسٹال سے ٹکرا دیا۔
اناتولی نے ٹائر اتارنے والا لوہا اٹھایا: "بچہ لے کر **بھاگ جا!**"
جیسے ہی اناتولی دو حملہ آوروں سے لڑنے لگا، لوکا بچے کو سینے سے چمٹا کر گرجا گھر کے تہ خانے میں گھس گیا۔
### **اندھیرے میں موڑ**
لوکا نے "امی" کو فون کیا۔ ایک عورت نے روتی ہوئی آواز میں جواب دیا: *"میری الینا کون لے گیا؟!"*
لوکا نے لاکٹ کھولا تو اس کے اندر **یتیم خانے کا نقشہ** ملا—صرف 2 کلومیٹر دور۔
اتنے میں اناتولی لہولہان حالت میں اندر آیا۔ "وہ بچے کے پیچھے نہیں تھے... *یہ چاہتے تھے۔*" اس نے گندگی سے اٹا **USB ڈرائیو** گرا دی۔ *"شہر کی خفیہ فائلیں۔* کسی نے بچے کے کمبل میں چھپا دی تھیں۔"
### **ماں کی گود تک**
صبح کے تین بج کر دو منٹ، وہ یتیم خانے کے تہ خانے میں پہنچے۔ نرس کی یونیفارم میں **ایلینا** نے بچے کو دیکھتے ہی چیخ مار کر اسے گلے لگا لیا:
*"میری الینا! میں نے اسے چھپا دیا تھا جب مسلح آدمیوں نے یتیم خانے پر حملہ کیا... انہوں نے فائلوں کے لیے ڈائریکٹریس کو قتل کر دیا۔"*
ایلینا الینا کو چومتی رہی۔ لوکا نے اناتولی کے زخم دیکھے: "تم زخمی ہو!"
اناتولی نے آستین چڑھائی—اس کی کلائی پر **ایک فوجی ٹیٹو** تھا: *"سپٹسناز۔ ریٹائرڈ۔"* وہ مسکرایا: "آج رات میں ٹیکسی ڈرائیور نہیں تھا۔ میں *اس کا محافظ* تھا۔"
### **صبح کا سورج**
پولیس نے شہر کے ایک کرپٹ افسر کو گرفتار کیا جس نے یتیم خانے پر حملہ کروایا تھا۔ USB پر اس کے غداری کے ثبوت تھے۔
ایلینا نے اناتولی کے ہاتھ پر وہ چاندی کا لاکٹ رکھا: *"یہ الینا کے باپ نے دیا تھا۔ وہ بھی سپٹسناز تھا... شام میں شہید ہوا۔"*
اناتولی کی آنکھیں چمک اٹھیں۔ وہ نہ جانے اپنے ساتھی فوجی کی بیٹی بچا چکا تھا۔
کرسنوگراڈ کے دھوئیں بھرے آسمان پر جب پہلی کرن نکلی، لوکا نے سرگوشی کی:
*"اناتولی، وہ ٹیکسی میں اجنبی نہیں تھے۔ وہ تقدیر کے ہاتھ تھے۔"*
> **حقیقت سے ماخوذ**: 2016 میں پولینڈ کے شہر کراکو کے فسادات کے دوران دو مردوں نے ایک شیر خوار بچے کو بچایا تھا، جو دراصل گواہوں کے تحفظ کا حصہ تھا۔
**آخری جملہ:**
*"خطرے میں پھنسے بچوں کے محافظ صرف سپر ہیرو نہیں ہوتے—کبھی کبھی وہ ایک تھکا ہوا ڈرائیور اور شرابی مسافر ہوتے ہیں جن کے دل میں انسانیت کی چنگاری باقی ہوتی ہے۔"* 🌟
No comments:
Post a Comment