![]() |
**علی** نام کا ایک لڑکا جس کی جلد **رات جیسی سیاہ** تھی اور ہاتھوں پر کوڑا اٹھانے کے **گہرے نشان**... وہ شہرِ زنگار کے گلی کوچوں میں صبح چار بجے ایک **کھڑکھڑاتی ہوئی گاڑی** لیے نکلتا۔ لوگ اسے "کالا کچرا" کہتے، بچے اس پر پتھر مارتے، مگر علی کے دل میں ایک **خاموش خواب** تھا: *"کبھی میں بھی ان شیشے کی عمارتوں میں چمکے گا۔"*
### **جادوئی ملاقات**
ایک بارہاتی شام جب بارش کے بعد دھوپ نکلی، علی کوڑے کے ڈھیر پر **چمکتی ہوئی پرانی میگزین** دیکھی۔ اس نے پونچھ کر دیکھا—**"ووگ"** کا شمارہ تھا جس پر ایک سیاہ فام ماڈل سج رہا تھا۔ علی نے اس تصویر کو اپنے جیب میں چھپا لیا۔
اگلے دن جب وہ شہر کے **امیر علاقے "گلڈڈ اسٹریٹ"** میں کوڑا اکٹھا کر رہا تھا، ایک **سرمئی بالوں والا اجنبی** گاڑی روک کر کھڑا ہوا۔ اس کی آنکھیں علی کے چہرے پر ٹھہر گئیں۔
**"تمہارے چہرے کی ساخت... یہ تو مجسمہ ہے! کیا تمہیں پتہ ہے تم **انسانی شکل میں گڑھی ہوئی رات** ہو؟"**
وہ شخص **گیبریئل** تھا—دنیا کا مشہور فوٹوگرافر جس نے **سیاہ فام خوبصورتی کو دنیا بھر میں متعارف** کرایا تھا۔
### **بدلتی تقدیر**
گیبریئل نے علی کو اپنے سٹوڈیو لے جا کر **جادو دکھایا**:
- اس کے **گہرے نشانوں** کو "**زندگی کے نقش**" کا نام دیا
- **کھردری جلد** پر کاسمیٹک مصنوعات کا **پہلا ٹیسٹ** کیا
- **کھنڈر جیسے جسم** کو ڈیزائنر لباسوں میں **ڈھالا**
جب علی پہلی بار شیشے کے سامنے کھڑا ہوا، تو وہ **رونے** لگا: **"یہ میں ہوں؟"**
### **شاہراہِ شہرت**
**پیرس فیشن ویک** کے سب سے بڑے شوز میں گیبریئل نے علی کو **خفیہ ماڈل** بنا کر بھیجا۔ رن وے پر جب **لائٹس** جلیں اور **میوزک** تیز ہوا، تو علی **کچرے والی گاڑی کی چال** سے چلتے ہوئے آیا۔ اس کے پاؤں میں **پھٹے جوتے** نہیں—**سفید سونے کے بوٹ** تھے!
**تماشائیوں کے منہ کھلے رہ گئے**:
- **کوئلے سے نکلا ہیرا** سامنے تھا
- **چہرے کے گڑھے** اسٹیج لائٹس میں **ڈرامائی سائے** بنا رہے تھے
- **کمر پر لگی کوڑے کی بوری** کے نشان کو ڈیزائنرز نے **"گولڈن سکارف"** میں بدل دیا
جب علی نے آخر میں **کالا تاج** پہن کر **جھک کر سلام کیا**، تو پورا ہال **کھڑے ہو کر تالیاں** بجانے لگا۔
### **حقیقت کا جادو**
اگلے دن **ہیڈ لائنز** تھیں:
**"کچرے کے ڈھیر سے فیشن کے تخت تک!"**
**"سیاہی جس نے دنیا کو رنگ دیا!"**
مگر علی نے اپنا **پہلا معاہدہ** ایک شرط پر کیا:
**"میں ہر ماہ شہرِ زنگار کے کوڑے اٹھانے والوں کے لیے نئے دستانے اور ماسک خریدنے کا فنڈ بناؤں گا۔"**
### **پری کہانی کا سبق**
آج **علی** دنیا کا سب سے **مہنگا سیاہ فام ماڈل** ہے، مگر ہر مہینے کی پہلی صبح وہ **کھڑکھڑاتی گاڑی** خود چلاتا ہے۔ جب بچے اس کے پاس دوڑتے ہیں تو وہ **سنہری کارڈز** بانٹتا ہے جن پر لکھا ہوتا ہے:
**"خوبصورتی رنگ نہیں، روشنی کا نام ہے—اور تم سب کے اندر سورج بستا ہے۔"** ۔
**پری کہانی کا اختتام**:
اور اس طرح **شہرِ زنگار** کا وہ لڑکا جسے دنیا **"کالا کچرا"** کہتی تھی... **سیاہ ہیرے** میں بدل گیا۔ کیونکہ **حقیقی جادو** تو **انسانی آنکھ** ہوتی ہے جو **کھنڈر میں محل** دیکھ لے! ✨
*(علی کی کہانی ہر اُس بچے کے لیے ہے جو اپنے آپ میں "کمتر" محسوس کرتا ہو—یاد رکھو: **کوئلے کے دبے ہیروں** کو ہی تو دنیا کی سب سے **تیز روشنی** میں تراشا جاتا ہے!)*
No comments:
Post a Comment