رمشا اور کاشف ایک خوش باش جوڑا تھا۔ شادی کو تین سال ہو چکے تھے، اور دونوں اپنی زندگی میں مطمئن تھے۔ ایک دن رمشا کو پیٹ کی تکلیف ہوئی، تو کاشف اُسے شہر کے مشہور سرجن ڈاکٹر ہارون کے کلینک لے گیا۔
کلینک پر بھیڑ زیادہ تھی، ڈاکٹر نے رمشا کو اکیلے اندر بلایا۔ وہاں اُس نے رمشا کو چیک اپ کے بہانے غیر مناسب انداز میں چھوا اور عجیب فقرے کہے۔ رمشا صدمے کی حالت میں باہر نکلی، مگر ہمت کر کے اپنے شوہر کو سب کچھ بتا دیا۔
کاشف کا ردِعمل؟
وہ نہ ناراض ہوا، نہ رمشا کو موردِ الزام ٹھہرایا، بلکہ اس کا ہاتھ تھام کر کہا:
"اب یہ ڈاکٹر انجام دیکھے گا، تم نے بہت ہمت کی ہے۔"
انتقام کا منصوبہ:
کاشف اور رمشا نے خاموشی سے ڈاکٹر کی ماضی کی حرکتوں کی تفتیش شروع کی۔ انہیں پتا چلا کہ کئی عورتیں ڈاکٹر کی بدتمیزی کا شکار ہو چکی تھیں، مگر سب نے چپ سادھ لی تھی۔ رمشا نے ان خواتین سے رابطہ کیا، اور ان کی کہانیاں ریکارڈ کیں۔
دونوں نے ایک فیک پیشنٹ تیار کیا — ایک لڑکی جو "چیک اپ" کے بہانے ڈاکٹر کے کلینک گئی اور سب کچھ خفیہ کیمرے میں ریکارڈ کیا۔
جب شواہد اکٹھے ہو گئے، وہ سب میڈیا اور پولیس کو دے دیے گئے۔ ڈاکٹر ہارون کو معطل کر دیا گیا، مگر عدالتی نظام کی سستی کے باعث وہ ضمانت پر باہر آ گیا۔
شاکنگ ٹرن:
ڈاکٹر ہارون ایک دن اپنے کلینک میں بے ہوش پایا گیا۔ اس کے منہ میں کاغذ کا ایک ٹکڑا تھا، جس پر لکھا تھا:
"ہراسانی کا علاج تمہیں آ گیا؟"
میڈیا نے شور مچایا، مگر زہر کی نوعیت ایسی تھی کہ سراغ نہ ملا۔ پولیس نے تفتیش کی، مگر کوئی ثبوت نہ ملا۔
اختتام:
رمشا اور کاشف چھت پر کھڑے تھے۔ رمشا نے پوچھا:
"یہی انصاف تھا؟"
کاشف نے مسکرا کر کہا:
"یہ انصاف نہیں، تمہاری عزت کا قرض تھا۔"
نوٹ:
یہ کہانی ہراسانی کے خلاف آواز بلند کرنے اور شوہروں کو عورتوں کی حفاظت میں برابر کا شریک دکھانے کی ایک کوشش ہے۔
No comments:
Post a Comment