زہرا ایک غریب گھرانے کی لڑکی تھی جس کے گھنے، لمبے بال کبھی گاؤں کی رونق ہوا کرتے تھے۔ مگر جب اُس کی ماں کی موت کے بعد، زہرا کے بال تیزی سے گرنے لگے تو اُس کی خوبصورتی اور اعتماد دونوں خاک میں مل گئے۔ ایک دن، اُس کی دادی نے چاول کے پانی کا نسخہ بتایا: **"روزانہ چاول دھو کر اُس پانی سے بال دھویا کرو، قدرت تیرے بالوں میں جان ڈال دے گی۔"** زہرا نے آزمایا، اور چھ مہینے بعد اُس کے بال جادوئی طور پر گھنے ہو گئے۔ یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
**محبت کا پہلا موڑ:**
زہرا کی خوبصورتی کی داستان سن کر ایک امیر تاجر، ارسل، اُس کے گھر آیا۔ شہر کا رہنے والا، خوش لباس، اور باتونی۔ اُس نے زہرا کو شادی کا پیغام دیا۔ زہرا کی بے بسی دیکھ کر اُس کے والد نے راضی ہونے میں دیر نہیں لگائی۔ مگر زہرا کے دل میں اُس کا بچپن کا دوست سعد تھا، جو غربت کی وجہ سے شہر میں مزدوری کرنے چلا گیا تھا۔ سعد کے واپس آنے اور زہرا کو اپنے دل کا حال بتانے کا وعدہ تھا۔
**صدمے کی گھڑی:**
ارسل نے شادی سے پہلے زہرا سے چاول کے پانی کا راز جاننا چاہا۔ **"یہ نسخہ میری کمپنی کو بیچ دو، تمہیں اربوں ملیں گے،"** اُس نے کہا۔ مگر زہرا نے انکار کر دیا—یہ راز اُس کی دادی کی میراث تھا۔ اُسی رات، زہرا نے دیکھا کہ ارسل اُس کے کمرے میں چوری سے چاول کے پانی کا بوتل تلاش رہا ہے۔ اُسے احساس ہوا کہ ارسل کی محبت جھوٹی تھی۔ وہ صرف نسخے کے پیچھے تھا۔
**شاکنگ موڑ:**
جیسے ہی زہرا نے ارسل کو بے نقاب کیا، دروازہ کھلا اور سعد کھڑا تھا۔ مگر اُس کے ہاتھ میں وہی بوتل تھی جو ارسل چرا رہا تھا۔ زہرا کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ سعد نے کہا: **"معاف کرنا زہرا... میری بہن کو کینسر ہے۔ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ چاول کے پانی میں موجود 'انوسٹول‘ کیمیکل اُس کی زندگی بچا سکتا ہے۔ میں نے تمہیں کبھی بتایا نہیں کہ ارسل میرا باس ہے۔ ہم دونوں تمہارے راز کے پیچھے تھے۔"**
زہرا کا دنیا سے اعتبار اُٹھ گیا۔ اُس نے دونوں کو گھر سے نکال دیا، اور چاول کے پانی کا بوتل توڑ کر رکھ دیا۔ مگر جب اگلے دن سعد کی بہن زہرا کے گھر آئی—بالکل گنجی، آنکھوں میں موت کا سایہ—تو زہرا کا دل پسیج گیا۔
**اختتام:**
زہرا نے سعد کی بہن کا علاج اپنے نسخے سے کیا۔ ارسل نے معافی مانگتے ہوئے رقم پیش کی، مگر زہرا نے اُسے گاؤں کے ہسپتال عطیہ کر دی۔ سعد نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا، مگر زہرا نے کہا: **"محبت وہ نہیں جو تم نے مجھ سے کی۔ محبت تو وہ ہے جو میں نے اپنے درد کو بھلا کر ایک اجنبی کی جان بچائی۔"**
آج زہرا کا چاول کا پانی گاؤں کی ہر لڑکی کی زینت ہے، مگر اُس کا دل سعد اور ارسل دونوں سے خالی ہے۔ کیونکہ اُس نے سیکھ لیا ہے کہ **"کچھ راز ایسے ہوتے ہیں جو محبت سے بھی زیادہ مقدس ہوتے ہیں۔"**
No comments:
Post a Comment