دلچسپ خبر: ر
ا ویگن انفلوئنسر کا حیرت انگیز طرزِ زندگی اور افسوسناک انجام!
ژانا سمو سونووا، ایک 39 سالہ را ویگن انفلوئنسر، جو دنیا بھر میں صرف پھلوں پر مشتمل غذا کے لیے جانی جاتی تھیں، غذائی قلت کی وجہ سے انتقال کر گئیں۔ ان کی زندگی اور موت نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
اہم نکات:
1. منفرد طرزِ زندگی:
ژانا نے چار سال تک مکمل طور پر را ویگن (کچی سبزیوں اور پھلوں) پر گزارا کیا — صرف پھل، سورج مکھی کے بیجوں کے پودے، اور پھلوں کے اسموتھی۔
2. صحت کی خرابی کے بعد بھی علاج سے انکار:
علاج کے لیے وطن بھیجا گیا لیکن وہ دوبارہ چپکے سے نکل گئیں اور اپنی مخصوص غذا جاری رکھی۔
3. انتقال جنوب مشرقی ایشیا میں ہوا:
ان کا آخری دورہ ایشیا میں تھا جہاں ان کی طبیعت بگڑ گئی اور بالآخر جانبر نہ ہو سکیں۔
4. سوشل میڈیا پر چرچا:
ان کے فالورز میں غم و غصہ، حیرت اور سوالات کی ایک لہر دوڑ گئی — کیا صرف پھلوں کی غذا واقعی صحت مند ہے؟
5. صحت مند طرزِ زندگی کے لیے توازن ضروری:
ماہرین اب اس واقعے کو بطور مثال پیش کر رہے ہیں کہ متوازن غذا کتنی اہم ہے، اور کوئی بھی حد سے زیادہ رجحان خطرناک ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہر شخص کا جسم مختلف ہوتا ہے، اور غذا میں توازن اور ماہرین کی رہنمائی بے حد ضروری ہے۔
No comments:
Post a Comment